بھارت سبزی خور ملک ہے، امریکی ماہر بشریات نے دعویٰ جھوٹا ثابت کردکھایا

بھارتی سرکاری سروے میں شہریوں کی اکثریت کو سبزی خورقراردیاگیاتاہم معاملہ اس کے برعکس ہے،امریکی ماہر بشریات

نئی دہلی : امریکی ماہربشریات نے اس بھارتی سرکاری سروے دعوئوے کی قلعی کھول دی ہے جس میں کہاگیا تھا کہ بھارتی شہریوں کی اکثریت سبزی خور ہے جبکہ غیرجانبدارانہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ سب جھوٹ ہے اورحقیقت اس کے برعکس ہے ، میڈیارپورٹس کے مطابق امریکہ کے ماہر بشریات بال مرلی نٹراجن اور انڈیا کے ماہر معاشیات سورج جیکب کی نئی تحقیق میں ڈھیروں شواہد پیش کیے گئے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سرکاری تجزیے بھی ثقافتی اور سیاسی دبا کے سبب سچ سے زیادہ بتائے گئے ہیں۔
لوگ عام طور پر گوشت کھانے اور بطور خاص بیف کھانے کے بارے میں کم بتاتے ہیں اور سبزی کھانے کے بارے میں مبالغے سے کام لیتے ہیں۔دونوں محققین کا کہنا تھا کہ تمام چیزوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ انڈیا میں صرف 20 فیصد افراد صحیح معنوں میں سبزی خور ہیں اور یہ عام دعوں اور فرسودہ روایات سے بہت کم ہیں۔ہندو ملک کی آبادی کا 80 فیصد ہیں اور وہ بڑے پیمانے پر گوشت خور ہیں۔
یہاں تک کہ انڈیا کے مراعات یافتہ بڑی ذاتوں میں بھی صرف ایک تہائی سبزی خور ہیں۔دوسری جانب ڈاکٹر نٹراجن اور ڈاکٹر جیکب کی تحقیق میں پایا گیا کہ بیف کھانے کا فیصد بھی عام تصوارت اور دعوئوں سے کہیں زیادہ ہے۔حکومتی جائزے کے مطابق کم از کم سات فیصد ہندوستانی بیف کھاتے ہیں۔لیکن ایسے شواہد ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار خاطر خواہ کم کر کے بتائے گئے ہیں کیونکہ بیف انڈیا میں 'ثقافتی سیاسی اور گروپ کی شناخت کی جدوجہد کا حصہ ہے۔

تاریخ اشاعت : بدھ 4 اپریل 2018

Share On Whatsapp