پاناما فیصلے پر سپریم کورٹ کے جج کے ریمارکس کوئی معمولی بات نہیں ،ْ

اب عدلیہ کے اندر سے بھی آوازیں آرہی ہیں ،ْ نوازشریف , اداروں کی عزت کر نے والا آدمی ہوں ،ْ میرے خلاف فیصلہ بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لے کر دیا گیا ،ْ پاکستانی قانون میں اس کی گنجائش نہیں ،ْمیں کیسے اس فیصلے کو قبول کرتا28 جولائی کو پاکستان کے عوام کی بھی توہین ہوئی ہے ،ْوہ کہاں جاکر توہین عدالت کا کیس کریں ،ْ سابق وزیر اعظم کی میڈیا سے بات چیت

اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف محمد نوازشریف نے کہاہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے جج کے ریمارکس کوئی معمولی بات نہیں، اب تو سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آرہی ہیں ،ْاداروں کی عزت کر نے والا آدمی ہوں ،ْ میرے خلاف فیصلہ بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لے کر دیا گیا ،ْ پاکستانی قانون میں اس کی گنجائش نہیں ،ْمیں کیسے اس فیصلے کو قبول کرتا28 جولائی کو پاکستان کے عوام کی بھی توہین ہوئی ہے ،ْوہ کہاں جاکر توہین عدالت کا کیس کریں ۔
بدھ کو احتساب عدالت میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اداروں کی عزت کرنے والا آدمی ہوں ،ْمیں نے عدلیہ کیلئے لانگ مارچ بھی کیا، لیکن جو فیصلہ آیا وہ میری اور قوم کی نظر میں ٹھیک نہیں تھا۔نواز شریف نے کہا کہ انہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا اور وہ بھی بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لے کر دیا گیا جبکہ پاکستانی قانون میں اس کی گنجائش نہیں ،ْمیں کیسے اس فیصلے کو قبول کرتا انہوںنے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پاناما کا فیصلہ کمزور فیصلہ ہے ،ْ اب تو عدالتوں کے اندر اور باہر بھی پورے زور کے ساتھ آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ فیصلے اپنے منہ سے خود بولتے ہیں کہ فیصلہ کس طرح کا ہے ،ْفیصلے دینے والے یہ بھی غور کریں کہ کیا ان کے فیصلے لوگوں کو قبول بھی ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ اس طرح کے فیصلے کیوں آتے ہیں ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرا واحد کیس ہے جس میں کسی قسم کی کوئی کرپشن نہیں ،ْمیرے خلاف کیسز فیملی کے اثاثوں کے گرد گھوم رہے ہیں ،ْ ہمارے خاندان کے اثاثے 1937 سے ہیں، میں راتوں رات امیر نہیں ہوا ،ْمیرے باپ دادا کی جائیدادیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں کیخلاف آفٹر شاکس آتے رہیں گے اور فیصلے کے خلاف آفٹر شاکس پر قابو پانا ناممکن ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ 28 جولائی کو پاکستان کے عوام کی بھی توہین ہوئی ہے ،ْوہ کہاں جاکر توہین عدالت کا کیس کریں اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی جج نے آپ سے ناانصافی کی تو کیا آپ سپریم جوڈیشل کونسل جائیں گی جس پر نواز شریف نے کہا کہ آپ مجھے بہت اچھا آئیڈیا دے رہے ہیں ،ْآئیڈیا دینے کا شکریہ۔
اس موقع پر نواز شریف نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے خلاف کیسز کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ عمران خان نے خود اعتراف جرم کیا لیکن انہیں صادق اور امین قرار دے دیا گیا، شیخ رشید نے اپنی زمین پوشیدہ رکھی، جہانگیر ترین کی کرپشن ثابت ہوئیں لیکن کوئی ریفرنس نہیں بنا ،ْیہ دوہرا معیار نہیں چلے گا، انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہورہے، سو دن چور کے تو ایک دن سنار کا ہوتا ہے، اللہ کرے گا سنار کا دن بھی آئے گا۔
نواز شریف نے شیخ رشید کا نام لئے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو سب پر باتیں کررہے تھے ان کا اپنا کیس سامنے آگیا ہے،انہوں نے کروڑوں روپے کی زمین چھپائی۔ نوازشریف نے کہا کہ بڑے بڑے نامور وکلاء نے کہا ہے کہ میر ے خلاف کیسز کمزور ہیں اور فیصلہ بھی کمزور ہے،کمزور فیصلوں پر تنقید نہیں ہوگی تو پھر کیا ہوگا ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایسے فیصلوں کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے، جس کا مجھے بڑا دکھ ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وکلا کی جانب سے پاناما کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں وضع کردہ اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا پاناما لیکس کیس میں کہاں یہ اصول طے ہوا کہ غلطی جان بوجھ کر ہو یا غیر ارادی طور پر، تو اس پر نااہلیت ہوگی۔جسٹس فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ امریکی صدر کہتے ہیں کہ فلاں ریٹرنز ظاہر نہیں کروں گا اور یہاں غلطی بھی نااہلیت ہے، پاکستان میں تو الیکشن لڑنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔

تاریخ اشاعت : بدھ 21 مارچ 2018

Share On Whatsapp