مصر کے مفتی اعظم کی پاکستان کے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف متفقہ بیانیے ’’پیغام پاکستان‘‘ کی مکمل حمایت اور توثیق

کسی کو کافر قرار دینا گمراہ کن سوچ ہے، , فتوے دینا غاروں میں بیٹھنے والے عسکریت پسندوں کا نہیں نور محمدیؐ سے مستفید ہونے والے مفتیوں کا کام ہے، اپنی نوجوان نسل سے مؤثر انداز میں بات کر نے کیلئے ہمیں انٹرنیٹ کی دنیا میں جانا ہوگا، , ڈاکٹر شوقی ابراہیم عبدالکریم کا اسلامی نظریاتی کونسل میں منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد ۔ : مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر شوقی ابراہیم عبدالکریم نے پاکستان کے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف متفقہ بیانیے ’’پیغام پاکستان‘‘ کی مکمل حمایت اور توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو کافر قرار دینا گمراہ کن سوچ ہے، فتوے دینا غاروں میں بیٹھنے والے عسکریت پسندوں کا نہیں نور محمدیؐ سے مستفید ہونے والے مفتیوں کا کام ہے،، ہمیں داعش جیسے عناصر کا مقابلہ کرنے کیلئے فکری محاذ پر جنگ کا آغاز کرنا ہوگا، سب سے اولین ضرورت اپنی نوجوان نسل سے مؤثر انداز میں بات کرنا ہے جس کیلئے ہمیں انٹرنیٹ کی دنیا میں جانا ہوگا۔
بدھ کو اسلامی نظریاتی کونسل میں ’’پیغام پاکستان دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف متفقہ بیانیہ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصر کے مفتی اعظم نے کہا کہ پاکستان آنا ان کیلئے باعث اعزاز اور باعث سعادت ہے، اس محفل میں بڑے بڑے علماء اور اہل علم سے ملاقات بھی کسی اعزاز سے کم نہیں، میں اپنے دل کی آواز اور جذبات آپ کو پہنچا کر انتہائی خوش ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ پاکستانی علماء نامساعد حالات میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، پاکستان اور مصر سمیت عالم اسلام کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، ان نامساعد حالات اور چیلنجز میں علماء کا کردار لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پاکستان کا متفقہ بیانیہ ’’پیغام پاکستان‘‘ بھی اسی اسلامی سوچ سے ہم آہنگ ہے جو مصر میں پائی جاتی ہے، دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ ہم سب کی مشترکہ جنگ ہے کیونکہ ہم کسی ایک خطہ یا ملک کے نہیں اسلام کے علماء ہیں، پاکستان کا یہ پیغام بین الاقوامی اجتماعی کوشش کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’پیغام پاکستان‘‘ میں جن بڑے چیلنجز جن میں ریاست کے تحفظ کی بات کی گئی ہے، پاکستان اور مصر سمیت کوئی بھی اسلامی ملک ہو، اس کا تحفظ شرعی تقاضہ ہے۔ مصر کے مفتی اعظم نے کہا کہ اگر ہمارے معاشروں میں انتہاپسندانہ سوچ ہوگی تو آنے والے وقت میں دہشت گردی بڑھے گی، کسی کو کافر قرار دینا گمراہ کن سوچ ہے، داعش کی گمراہ کن سوچ کے خلاف مصر میں کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام تر توجہ معاشرے میں پائی جانے والی گمراہ کن سوچ پر دینی چاہئے جسے مثبت سوچ میں بدلنے کیلئے پورے عالم اسلام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جزا اور سزا کا عمل کسی فرد کے ہاتھ میں نہیں ہونا چاہئے بلکہ یہ کام عدالتوں پر چھوڑ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیغام پاکستان‘‘ جیسے قوانین سامنے آنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس سے عالم اسلام کو پتہ چلتا ہے کہ ملک میں اسلامی قوانین اور عقائد رائج ہیں، پاکستان کے قانون کو غیراسلامی نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہاں اسلامی نظریاتی کونسل جیسا ادارہ کام کر رہا ہے۔
ڈاکٹر شوقی ابراہیم عبدالکریم نے کہا کہ فتویٰ دینے کا حق صرف نور محمدیؐ سے مستفید ہونے والے مفتیوں کا کام ہے، غاروں میں رہنے والے عسکریت پسندوں کو فتوے دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ سے نمٹنے کا پہلا حل یہ ہے کہ ہمیں نوجوان نسل سے بات کرنی چاہئے جس کیلئے ہمیں نوجوانوں سے بات کرنے کا ہنر آنا چاہئے، داعش روزانہ ٹوئٹر پر لوگوں کو 30 ہزار پیغامات بھیجتی ہے، اس صورتحال سے نبردآزما ہونے کیلئے ہمیں سائنسی بنیادوں پر انٹرنیٹ کی دنیا میں جانا ہوگا، یہی وہ طرزعمل ہے کہ جس پر چل کر ہم اپنی نوجوان نسل کو بچا سکتے ہیں جبکہ ہمارا کام یہ ہے کہ ہم دہشت گرد عناصر کے خلاف فکری طور پر جنگ کا آغاز کریں۔
قبل ازیں اسلامی نظریاتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر اکرام الحق نے ڈاکٹر شوقی ابراہیم عبدالکریم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آمد ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل، غرض و غائیت اور ذمہ داریوں کے حوالے سے تفصیلات بیان کیں۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ڈاکٹر آفتاب احمد نے ’’پیغام پاکستان‘‘ دستاویز کا مکمل تعارف پیش کیا اور انہوں نے اس دستاویز کی تشکیل کے حوالے سے حکومت پاکستان، علماء و مشائخ، دینی و قومی اداروں کی کاوشوں کے حوالے سے تفصیلات بیان کیں اور اس کے چیدہ چیدہ نکات کانفرنس میں پیش کئے۔
ڈاکٹر فرخندہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کی سوچ کے خاتمہ کیلئے خواتین سب سے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں کیونکہ ماں اپنے بچے کو جب امن اور رواداری کا اپنی گود سے سبق دے گی تو اچھا معاشرہ پروان چڑھے گا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ ’’پیغام پاکستان‘‘ کو اومان، اردن، سعودی عرب اور مصر سمیت دیگر کئی اسلامی ممالک کی طرف سے سراہا گیا ہے، اس دستاویز کو مدارس، سکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں کے ذریعے اپنے بچوں تک پہنچانا ہوگا۔
تقریب سے پاکستان میں مصر کے سفیر سمیت دیگر کئی مقررین نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے آخر میں مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر شوقی ابراہیم عبدالکریم اور مہمان خصوصی وزیراعظم کے مشیر برائے قانون بیرسٹر ظفر اللہ کو اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے شیلڈز پیش کی گئیں جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ڈاکٹر عبدالرشید نے مصر کے مفتی اعظم کو بلوچی چادر کا تحفہ پیش کیا۔

تاریخ اشاعت : بدھ 21 مارچ 2018

Share On Whatsapp