دنیا کا قدیم ترین ٹیٹو قدیم مصری ممیوں پر پایا گیا
دو قدیم ممیوں کے بازو پر بنے ان ٹیٹوز کی دریافت نے جسم پر آرٹ کےنمونوں کے حوالے سے ہماری سوچ کو نئی راہ دی ہے۔
اس سے پہلے افریقا میں ہزار سال پہلےملنے والے ٹیٹو کو ہی ابتدائی باڈی آرٹ سمجھا جاتاتھا لیکن اب اس سے بھی پرانے باڈی آرٹ کے نمونے دریافت ہوئے ہیں، جو جیومیٹری کی اشکال کے ہیں۔
یہ ممی پچھلی دریافت سے بھی 100 سال پرانی ہے۔اس ممی کا نام الجبلين عورت ہے۔ یہ نام ایک مصری ٹاؤن کے نام پر رکھا گیا تھا۔ اسی طرح الجبلين مرد نامی ممکی کے اوپری بازو پر جنگلی بھینسے اور بکری کی مانند نظر آنے والی افریقی بھیڑ کی تصویریں بنی ہوئی تھیں۔
ان دونوں ممیوں کا دور زندگی الجبلين میں 3,351 اور 3,017 قبل مسیح کے درمیان بتایا جاتا ہے جبکہ مصر پر پہلے فرعون کی حکومت قائم ہونے سے قبل کا دور تھا۔ الجبلين موجودہ دور کے لکسر کے جنوب میں 24 کلو میٹر (40 کلومیٹر) کے فاصلے پر واقع تھا۔ برٹش میوزیم کے محققین کا کہنا ہے کہ ممی عورت کے ٹیٹوز مرتبہ، بہادری یا جادوئی علم کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ مرد ممی پر بنی ہوئی علامات مردانہ صفات اور طاقت کا اظہار ہیں۔
اس سے پہلے افریقا میں ہزار سال پہلےملنے والے ٹیٹو کو ہی ابتدائی باڈی آرٹ سمجھا جاتاتھا لیکن اب اس سے بھی پرانے باڈی آرٹ کے نمونے دریافت ہوئے ہیں، جو جیومیٹری کی اشکال کے ہیں۔
یہ ممی پچھلی دریافت سے بھی 100 سال پرانی ہے۔اس ممی کا نام الجبلين عورت ہے۔ یہ نام ایک مصری ٹاؤن کے نام پر رکھا گیا تھا۔ اسی طرح الجبلين مرد نامی ممکی کے اوپری بازو پر جنگلی بھینسے اور بکری کی مانند نظر آنے والی افریقی بھیڑ کی تصویریں بنی ہوئی تھیں۔
ان دونوں ممیوں کا دور زندگی الجبلين میں 3,351 اور 3,017 قبل مسیح کے درمیان بتایا جاتا ہے جبکہ مصر پر پہلے فرعون کی حکومت قائم ہونے سے قبل کا دور تھا۔ الجبلين موجودہ دور کے لکسر کے جنوب میں 24 کلو میٹر (40 کلومیٹر) کے فاصلے پر واقع تھا۔ برٹش میوزیم کے محققین کا کہنا ہے کہ ممی عورت کے ٹیٹوز مرتبہ، بہادری یا جادوئی علم کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ مرد ممی پر بنی ہوئی علامات مردانہ صفات اور طاقت کا اظہار ہیں۔
تاریخ اشاعت : منگل 6 مارچ 2018